میں رات کے درد کا صلہ تھا
میں صبح کے خواب کا گِلہ ہوں
میں اپنے ہی رنگ میں کھلا تھا
میں اپنے ہی رنگ میں جھڑا ہوں
میں اپنی ہی خاک پر کھڑا تھا
میں اپنی ہی راکھ پر پڑا ہوں
Related posts
-
مجید امجد ۔۔۔ التماس
التماس مری آنکھ میں رتجگوں کی تھکاوٹ مری منتظر راہ پیما نگاہیں مرے شہرِ دل کی... -
ڈاکٹر مظفر حنفی ۔۔۔ صور اسرافیل
اب تو بستر کو جلدی سے تہہ کر چکو لقمہ ہاتھوں میں ہے تو اسے پھینک... -
ڈاکٹر مظفر حنفی ۔۔۔ دوسری جلاوطنی
جب گیہوں کا دانا جنس کا سمبل تھا، اس کو چکھنے کی خاطر، میں جنت کو...
بہت عمدہ.. کیا کہنے